جب اس کی سمت میں اپنا دھیان کر لوں گی
پھر اس کے دل کو بہت مہربان کو لوں گی
کبھی جو اس نے مجھے پیار سے پکار لیا
میں اس کے نام کو ورد زباں کر لوں گی
جو ہو سکے تو مجھے لے چلو افق سے پرے
میں تیرے ساتھ یہ اونچی اڑان کر لوں گی
ترے خیال کی محفل ہو اور چائے ہو
تو شعر کہہ کے میں دل شادمان کر لوں گی
زباں پہ مہر ہے لیکن میں چپ رہوں گی نہیں
میں خامشی میں بھی سب کچھ بیان کر لوں گی
اتار کر کبھی زرغونے اک ستارے کو
زمین کو اپنی میں پھر آسمان کر لونگی
زرغونہ خالد