loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 01:09

جب بھی دیارِ جاں سے ہوئے ہیں ہوا چراغ

غزل

جب بھی دیارِ جاں سے ہوئے ہیں ہوا چراغ
خود تیرگی پکار اٹھی یا خدا چراغ

رکھتے ہیں لو بھی دستِ دعا کی طرح بلند
دیتے نہیں کسی کو کبھی بد دعا چراغ

وہ کیا چراغ تھا جو لحد میں اتر گیا
وہ کیا چراغ ہے جو جلا کر گیا چراغ

اِک میں ہی کیا سب ہی نے اسے دیکھ کر کہا
سوئے زمیں فلک سے بھی آتے ہیں کیا چراغ

ساجد مہ و نجوم بھی دیکھیں گے رشک سے
خونِ رگِ حیات سے لیکن جلا چراغ

ساجد رضوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم