جب بھی زنجیر کے آہن کی کھنک آئی ہے
بس یہی سوچ کے آنکھوں میں چمک آئی ہے
پھر کوئی دل کا غنی آ گیا زندانوں میں
پھر کوئی سر خمِ تسلیم سے انکاری ہے
پھر کوئی ظرف سے گرنے کو نہیں ہے تیار
پھر کسی شاہ کی نظروں میں یہ غداری ہے
پھر کوئی شمع جلی رات کے ویرانوں میں
پھر کوئی شام نئی صبح سے شرمائی ہے
پھر کوئی اہلِ نظر منصبِ منصور پہ ہے
پھر کہیں تاج و کلاہ باعثِ رسوائی ہے
سلمان صدیقی