جب بھی یہ بات چلی ہے کہ خدا ہے کوئی
میری تصویر مجھے سونپ گیا ہے کوئی
سوچ پھر سوچ یہ معیار وفا ہے کوئی
کام آ جائے تو سمجھیں کہ خدا ہے کوئی
میری قسمت مرے ماتھے ہی پہ لکھ دی ہوتی
کھل تو جاتا کہ گنہ گار وفا ہے کوئی
آج سے عشق کی تاریخ بدل جائے گی
آئنہ لاؤ مجھے دیکھ رہا ہے کوئی
لوگ بیتاب ہیں تائید صداقت کے لئے
ایک آواز تو آئے کہ خدا ہے کوئی
فاصلوں میں کسی تفریق کا احساس نہ تھا
ایک ہوتے ہی یہ سمجھے کہ جدا ہے کوئی
اور کچھ تذکرۂ سوز تمنا انجمؔ
سب کو معلوم تو ہو تجھ سے ملا ہے کوئی
انجم فوقی بدایونی