loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 10:25

جب تری ذات کو پھیلا ہوا دریا سمجھوں

جب تری ذات کو پھیلا ہوا دریا سمجھوں
خود کو بھیگی ہوئی راتوں میں اکیلا سمجھوں

نام لکھوں میں ترا دور خلاؤں میں کہیں
اور ہر لفظ کو پھر چاند سے پیارا سمجھوں

یاد کی جھیل میں جب عکس نظر آئے ترا
آنکھ سے اشک بھی ٹپکے تو ستارا سمجھوں

دستکیں دیتا رہا رات جو گلیوں میں اسے
ذہن آوارہ کہوں نیند کا مارا سمجھوں

وہ جو آ جائیں مرے پاس تو ان کو فرحتؔ
دکھ کی بڑھتی ہوئی بارات کا دولہا سمجھوں

ڈاکٹر فرحت عباس

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم