جب تمہیں یاد کیا رنج ہوا بھول گئے
ہم اندھیروں میں اجالے کی فضا بھول گئے
تم سے بچھڑے تھے تو جینے کا چلن یاد نہ تھا
تم کو دیکھا ہے تو مرنے کی دعا بھول گئے
تیرے آنسو تھے کہ بے داغ ستاروں کے چراغ
عمر بھر کے لئے ہم اپنی سزا بھول گئے
ہم خیالوں میں تمہیں یاد کئے جاتے ہیں
اور تم دل کے دھڑکنے کی صدا بھول گئے
پیار میں کوئی فصیلیں جو اٹھائے بھی تو کیا
تم تو خود لذت اسلوب وفا بھول گئے
کسی مہکی ہوئی چھاؤں میں ٹھہر کے ہم بھی
سنگ دل وقت کا انداز جفا بھول گئے
کتنے نادان ہیں وہ اہل محبت جاذبؔ
جو ہر اک بات محبت کے سوا بھول گئے
جاذب قریشی