loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:33

جب دھوپ کھلی خود کو عجب راہ میں پایا

غزل

جب دھوپ کھلی خود کو عجب راہ میں پایا
آگے مری پرچھائیں تھی پیچھے مرا سایا

یوں رات گئے کس کو صدا دیتے ہیں اکثر
وہ کون ہمارا تھا جو واپس نہیں آیا

جب آخری موقع تھا کہ ساحل پہ اترتے
دریا نے ہمیں اپنی طرف ایسے بلایا

سب خوش ہیں تو لگتا ہے خوشی عام سی شے ہے
اچھا ہوا تو نے مجھے غم خوار بنایا

پہلے تو سمجھ میں بھی نہیں آیا کہ کیا ہے
جب اس کو بتایا تو مجھے اس نے بتایا

ہر درد کی اک حد ہے اور اس حد سے زیادہ
یہ کیا ہے جسے سہہ نہیں پاتا ہوں خدایا

وہ خواب کے اندر کا اندھیرا تھا سو اس نے
سونے نہ دیا مجھ کو ہر اک رات جگایا

قمر عباس قمر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم