loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 12:27

جب رات کا آسیب بکھر جاتا ہے مجھ میں

غزل

جب رات کا آسیب بکھر جاتا ہے مجھ میں
اندر کوئی بچہ سا ہے ڈر جاتا ہے مجھ میں

دل پر کسی قدموں کے نشاں تک نہیں ملتے
یہ کون ہے تیزی سے گزر جاتا ہے مجھ میں

پھر خود ہی بجھا دیتا ہے قندیل شب غم
پھر خود ہی اچانک کہیں مر جاتا ہے مجھ میں

موجیں ہیں پریشاں مرے تالاب بدن کی
تو کیسی تھکن لے کے اتر جاتا ہے مجھ میں

اک زخم کو یہ رات بنا دیتی ہے سورج
اک درد علی الصبح ابھر جاتا ہے مجھ میں

مٹی کا گھڑا ہوں سو چٹخ جاؤں گا اک دن
بہنے سے زیادہ کوئی بھر جاتا ہے مجھ میں

اک لمس بنا دیتا ہے مجھ کو مرے جیسا
جب اس کی حرارت کا اثر جاتا ہے مجھ میں

قمر جہاں قمر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم