loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 02:05

جب سود و زیاں کی فکر نہیں پھر سود و زیاں کا نام بھی کیا

غزل

جب سود و زیاں کی فکر نہیں پھر سود و زیاں کا نام بھی کیا
خوف ستم صیاد بھی کیوں اندیشۂ دانہ و دام بھی کیا

کیا علم تھا بے جا خدشے بھی ہمراہ حوادث آئیں گے
ٹوٹیں گے جو دل پر صدمے تو چھیڑیں گے ہمیں اوہام بھی کیا

پیغام اب ان کے آتے ہیں تم بس میں نہیں دل بس میں نہیں
کیا طنز قیامت خیز ہے یہ وہ بھیجتے ہیں پیغام بھی کیا

افسانۂ عشق سنا لیکن اس میں کہیں اپنا نام نہ تھا
ہم مٹ گئے دنیا سے لیکن باقی نہیں اپنا نام بھی کیا

جس حوصلۂ یک گام سے وہ طے کر گیا زیست کی ہر منزل
چھن جائے گا فطرتؔ سے آخر وہ حوصلۂ یک گام بھی کیا

عبدالعزیز فطرت

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم