جب کیا اس نے دل کا دیا مسترد
ہو گئی شہر جاں کی ہوا مسترد
تم نے جو کچھ کہا میں نے سن تو لیا
اچھا پھر سے کہو کیا کہا مسترد
بے وفا بے وفا مجھ کو اتنا کہا
میں نے غصے میں کر دی وفا مسترد
پھر وہ جھوٹی تسلی وہی سلسلے
اے مسیحا تری ہر دوا مسترد
میں تمہارے گلے میں اٹک جاؤں گا
کر کے دیکھو مجھے تم ذرا مسترد
پھر ترا تذکرہ پھر وہ صورت تری
مجھ کو کرنا پڑا ائینہ مسترد
کتنی کوشش کرو کتنے نخرے کرو
تم سے کہہ تو دیا ہر ادا مسترد
اپنی نظروں سے اس دن میں گر جاؤں گا
اس کی نظروں سے جس دن ہوا مسترد
پھر کوئی میرا لکھا مٹا نہ سکا
میں نے اردو میں جب لکھ دیا مسترد
یاسر سعید صدیقی