loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 07:10

جذبات زیرِ گردشِ حالات سو گئے

جذبات زیرِ گردشِ حالات سو گئے
چھائی گھٹا تو رندِ خرابات سو گئے

منزل سے دور جاگتی سوچیں تھیں ذہن میں
منزل پہ آ گئے تو خیالات سو گئے

تاروں نے ہم کو دیکھ کے شبنم سے یہ کہا
یہ بدنصیب وقتِ مناجات سو گئے

کیا دلگداز موسمِ گل کا تھا انتظار
فصلِ بہار آئی تو نغمات سو گئے

آنکھوں میں ہم نے کاٹ دی شامِ غمِ فراق
آیا کوئی جو بہرِ ملاقات سو گئے

اک خواب کے سوا ہے یہ ہستی تمام خواب
آئی ہے جن کے ذہن میں یہ بات سو گئے

آیا جو وقت معرکہِ حق و کفر کا!
کیوں صاحبانِ کشف و کرامات سو گئے

واصف علی واصفؒ​

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم