loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 14:05

جست بھرتا ہوا فردا کے دہانے کی طرف

جست بھرتا ہوا فردا کے دہانے کی طرف
جا نکلتا ہوں کسی اور زمانے کی طرف

آنکھ بیدار ہوئی کیسی یہ پیشانی پر
کیسا دروازہ کھلا آئینہ خانے کی طرف

خود ہی انجام نکل آئے گا اس واقعے سے
ایک کردار روانہ ہے فسانے کی طرف

حل نکلتا ہے یہی رشتوں کی مسماری کا
لوگ آ جاتے ہیں دیوار اٹھانے کی طرف

درمیاں تیز ہوا بھی ہے زمانہ بھی ہے
تیر تو چھوڑ دیا میں نے نشانے کی طرف

ایک بچھڑی ہوئی آواز بلاتی ہے مجھے
وقت کے پار سے گم گشتہ ٹھکانے کی طرف

انجم سلیمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم