جس رہگزر سے دن میں گزرتا ہے آدمی
راتوں کو اس میں خوف سے مرتا ہے آدمی
اس شہر نامراد میں پھیلی یہ کیا وبا
اب آدمی کو دیکھ کے ڈرتا ہے آدمی
خالد علیگ
جس رہگزر سے دن میں گزرتا ہے آدمی
راتوں کو اس میں خوف سے مرتا ہے آدمی
اس شہر نامراد میں پھیلی یہ کیا وبا
اب آدمی کو دیکھ کے ڈرتا ہے آدمی
خالد علیگ