Jis Tarah Lazim hay Gul Kay Sath Shirkat Khaar ki
غزل
جس طرح لازم ھے گُل کے ساتھ، شرکت خار کی
جیت بھی ھے اصل میں، مرھُونِ مِنّت ہار کی
بات کیا کرتے ھو، اس کے کُوچہ و بازار کی
آج تو قیمت لگی ھے، جُبہ و دستار کی
تجھ سے ملنے کا تصوّر، ھوگیا ھے اب گراں
زندگی کیا رہ گئی ھے، اب تِرے بیمار کی
یوں گذاری زندگی ھم نے، انا کے خول میں
ھائے نادانی بنی، خُود ساختہ افکار کی
در کا کھڑکا، دِل کا دھڑکا، ھر قدم پر چونکنا
ھِجر کی منزل کچھ ھم نے، اس طرح سے پار کی
اس کے کُوچے سے مجھے، ناکام آنا ھی پڑا
سامنے تھا وہ مگر، جُراءت نہ تھی اظہار کی
میری ھر کاوِش میں شامل، کم نصیبی کا سفر
اور ناکامی بنی، صُورت گلے کے ھار کی
زندگی کا بوجھ خُود ھم نے اٹھایا، پر نظر
آخِرَش اٹھنا پڑا، کاندھوں پہ صورت چار کی
نظر فاطمی
Nazar Fatmi