loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 07:42

جس طرف جاؤ گے اک شور سنائی دے گا

غزل

جس طرف جاؤ گے اک شور سنائی دے گا
کہیں لیکن کوئی چہرہ نہ دکھائی دے گا

جانے کیا حال نگاہوں کا وہ لمحہ کر دے
جب نہ کچھ تیرے سوا مجھ کو دکھائی دے گا

ڈوبتے وقت کی آواز ہوں کر لو محفوظ
پھر مرے بعد یہ نغمہ نہ سنائی دے گا

ہاتھ پھیلاتے ہوئے اس لیے ڈر لگتا ہے
کیا کروں گا وہ اگر مجھ کو خدائی دے گا

رات کو پیار کی سوغات ملی ہے جس سے
صبح ہوگی تو وہی زخم جدائی دے گا

اتنا چپ چپ جو پڑا ہے تو غنیمت جانو
دل کو چھیڑوگے تو سو طرح دہائی دے گا

روح کے ساتھ میں اڑ جاؤں گا جانے کس اور
جب مجھے قید بدن سے وہ رہائی دے گا

ہاتھ کھوئے ہیں تو کیوں ڈھونڈ رہے ہو خاورؔ
کیا تمہیں گھور اندھیرے میں سجھائی دے گا

بدیع الزماں خاور

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم