loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/06/2025 08:51

جس طرف سے بھی ملاوٹ کی رسد ہے ، رد ہے

جس طرف سے بھی ملاوٹ کی رسد ہے ، رد ہے
ایک رتّی بھی اگر خواہشِ بد ہے ، رد ہے

دکھ دیے ہیں زرِ خالص کی پرکھ نے لیکن
جس تعلق میں کہیں کینہ و کد ہے ، رد ہے

امن لکھنا نہیں سیکھے جنھیں پڑھ کر بچّے
ان کتابوں پہ کسی کی بھی سند ہے ، رد ہے

جب چڑھائی پہ مرِا ہاتھ نہ تھاما تُو نے
اب یہ چوٹی پہ جو بے فیض مدد ہے ، رد ہے

اس لگاوٹ بھرے لہجے کی جگہ ہے دل میں
تہنیت میں جو ریا اور حسد ہے ، رد ہے

اپنی سرحد کی حفاظت پہ ہے ایمان مگر
زندگی اور محبت پہ جو حد ہے ، رد ہے

س سے کہنا کہ یہ تردید کوئی کھیل نہیں
جو مرِی بات کو دہرائے کہ ردہے ، رد ہے

حمیدہ شاہین

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم