Jis Nay teri Yaad main sajday kyee they khaak per
غزل
جس نے تیری یاد میں سجدے کئے تھے خاک پر
اس کے قدموں کے نشاں پائے گئے افلاک پر
واقعہ یہ کن فکاں سے بھی بہت پہلے کا ہے
اک بشر کا نور تھا قندیل میں افلاک پر
دوستوں کی محفلوں سے دور ہم ہوتے گئے
جیسے جیسے سلوٹیں پڑتی گئیں پوشاک پر
مخملی ہونٹوں پہ بوسوں کی نمی ٹھہری ہوئی
سانس الجھی زلف بکھری سلوٹیں پوشاک پر
پانیوں کی سازشوں نے جب بھنور ڈالے فرازؔ
تبصرہ کرتے رہے سب ڈوبتے تیراک پر
طاہر فراز
Tahir Faraz