جلاوں جاں بھی تو اتنا دکھائی دیتا ہے
چہار سمت اندھیرا دکھائی دیتا ہے
یہ آئنوں سے مری جنگ کا نتیجہ ہے
کہ میرا عکس ادھورا دکھائی دیتا ہے
ہمارے عشق کا موسم ہمارا ماہِ تمام
ہماری آنکھ کا سپنا دکھائی دیتا ہے
یہ تیرا عکسِ محبت ترا خیال ہے یہ
جو میرا شعر چمکتا دکھائی دیتا ہے
اسے بتاو اڑانوں میں مار دیتے ہیں
الگ پرندہ جو اڑتا دکھائی دیتا ہے
اسے بتاو سمندر ہے عشق کی منزل
جو موج موج میں بہتا دکھائی دیتا ہے
بشر یہ عشق تو جیسے کوئی کرامت ہے
مجھے تو دشت بھی دریا دکھائی دیتا ہے
مبشر سلیم بشر