Jal raha Dil Dhowaan sa Uthta Hay
غزل
جل رہا دل دھواں سا اٹھتا ہے
درد ہر پل یہاں سے اٹھتا ہے
آگ گھر کے چراغ سے لگتی
پر ! دھواں ہر زباں سے اٹھتا ہے
لوگ پہروں جگہ وہ تکتے ہیں
میرا ساجن جہاں سے اٹھتا ہے
ہونٹ چپ ہیں مگر مرے اندر
شور جانے کہاں سے اٹھتا ہے
ڈر لگے مجھ کو شور سن کر وہ
وہ جو آہ و فغاں سے اٹھتا ہے
اب گلہ کیسے ہو کسی سے، جب
فتنہ اپنے مکاں سے اٹھتا ہے
تاب ریحانہ میں رہی کب ہے
بوجھ کب ناتواں سے اٹھتا ہے
ریحانہ اعجاز
Rehana Aijaz