loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 07:55

جنگل بہت اداس تھا رنگوں کی آس میں

جنگل بہت اداس تھا رنگوں کی آس میں
تتلی نے پر اتار دئۓ اپنے گھاس میں

اس نے تو صرف کھال اتاری تھی جسم سے
کیڑوں نے گھر بنا لۓ ہیں میرے ماس میں

دریا کو پی گیا ہے فقط ایک گھونٹ میں
صحرا کی تشنگی تھی سمندر کی پیاس میں

پتھر کا خوف ایسا تھا کہ ٹو ٹنے لگے
رکھے تھے جتنے پھول سجا کر گلاس میں

عرفان اپنے زخم چھپانے کے واسطے
لپٹا ہوا ہے جسم لہو کے لباس میں

عرفان خانی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم