جواُن کے روبرو رکھا بجھا بجھا سا دل دیا
وہ مسکرادیے کہا ، بجھا بجھا سا دل دیا؟
ہو ا کا دم اکھاڑ کر ، دیا بھی آخرش بجھا
بلا کا کام کر گیا ، بجھا بجھا سا دل دیا
شعور لینے آگئیں دبی دبی سی خرمنیں
عجب سی روشنی میں تھا ، بجھا بجھا سا دل دیا
لگن کی ہیں کرامتیں یاعشق کا ہے معجزہ
لگی جو لو تو جل اُٹھا بجھا بجھا سادل دیا
جو مانگتے تھے دل دیا ، مگر جواب یہ ملا
دیا بھی جو تو کیادیا ، بجھا بجھا سا د ل دیا
وہ جسکی ضد کو دیکھ کر دیا جو دل تو کہدیا
جو ضد پہ آخرش نکال کے دیا جو دل "کہا”
"دیا بھی جو تو کیا دیا” بجھا بجھا سا دل دیا؟
بچی ہے مشکلوں سے بس ہوا کی عزت نفس
ہوا کو بھی رلا گیا ، بجھا بجھا سا دل دیا
اک آتش خیال تھی پے روشنی کمال تھی
جِلا ملی تو پھر جلا ، بجھا بجھا سا دل دیا
ہزار مفتی کاوشیں ، تمام رائگاں گئیں
نہ جل سکا تو رکھ دیا بجھا بجھا سا دل دیا
ابنِ مفتی سید ایاز مفتی