Jo bhi mra hay bus wo mra kyu nahi lagta
غزل
جو بھی مرا ہے بس وہ مرا کیوں نہیں لگتا؟
خود سے ترا وجود جدا کیوں نہیں لگتا؟
چرچے تو بہت ہم نے یہاں کے سنے اکثر
پر کچھ بھی یہاں آ کے بھلا کیوں نہیں لگتا؟
اس دل سے گلہ ہم کو بہت سخت ہے پیارے
کمبخت کہیں تیرے بنا کیوں نہیں لگتا؟
دھتکارتے پھرتے ہو ہمیں یونہی ہمیشہ
سوچا ہے کبھی ہم کو برا کیوں نہیں لگتا؟
میں جب سے غلامی میں تری آ گیا یارب
اوروں کا خدا، مجھکو خدا کیوں نہیں لگتا؟
جس شخص کو آزار دیا میں نے ہمیشہ
عدنان بھلا مجھ سے خفا کیوں نہیں لگتا؟
ڈاکٹر عدنان خالد
Doctor Adnan Khalid