Jo They Urraan pa Taair wohi Shikaar Hoyee
غزل
جو تھے اڑان پہ طائر وہی شکار ہوئے
یہ سانحے بھی عجب تھے جو بار بار ہوئے
ہماری آنکھوں کے حلقے ریاضتوں کے گواہ
ہمی خرابیٔ قسمت کے ذمے دار ہوئے
صبا نے جھاڑا بھی دامن تو کیسے پھولوں پر
جو ضبط حال میں بکھرے نہ مشک بار ہوئے
تمام عمر اسی حادثے کا ساتھ رہا
ادھر مکان بنایا کہ سنگسار ہوئے
ہمارے جملہ حقوق اب بھی بیچے جاتے ہیں
یہ اور بات خریدار ہوشیار ہوئے
نسیم سید
Naseem Syed