Jo Dil per zarb kaari lag rahi hay
غزل
جو دل پر ضرب کاری لگ رہی ہے
یہ خوشبو بھی تمہاری لگ رہی ہے
تمہاری یاد میں سویا ہوا ہوں
بدن کو نیند پیاری لگ رہی ہے
محبت ایک لمحے میں ہوئی تھی
اب اس میں عمر ساری لگ رہی ہے
تمہارے درد پر دل دکھ رہا ہے
تمہاری جاں ہماری لگ رہی ہے
مرے پہلو میں بیٹھی روئے جائے
شب فرقت کی ماری لگ رہی ہے
کہ دل ہاتھوں سے نکلا جا رہا ہے
یہ کیسی بے قراری لگ رہی ہے
سلیم فوز
Saleem Fauz