loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 02:15

جو فرض عائد ہوا ہے ہم پر اسے خوشی سے ادا کریں گے

غزل

جو فرض عائد ہوا ہے ہم پر اسے خوشی سے ادا کریں گے
ہمارا شیوہ یہی رہا ہے جفا کے بدلے وفا کریں گے

شکستہ کشتی مہیب طوفان اور ساحل نظر سے اوجھل
عذاب کتنے ہی آئیں ہم پہ نہ منت ناخدا کریں گے

رسائی کیسے وفا کی منزل پہ ہوگی یہ راز ہم سے پوچھو
جہاں سفر ختم سب کا ہوگا وہیں سے ہم ابتدا کریں گے

خوشی کے جھولے ہیں جھولنے والے کیا سمجھ پائیں زندگی کو
یہ راز ان پر کھلے گا جس دم وہ دل کو غم آشنا کریں گے

شجر ہے بے برگ کلیاں روندی ہوئی گل و لالہ ہیں فسردہ
یہی ہے منظر بہار کا تو چمن میں ہم جا کے کیا کریں گے

رہے ہیں ذات خدا سے منکر گناہ تسلیم ہے مگر اب
حیات کی سرزنش سے ڈر کر بلند دست دعا کریں گے

ازل سے دستور ہے یہ قائم نہ اس میں ترمیم ہو سکے گی
چراغ ہائے حیات گوہرؔ جلا کریں گے بجھا کریں گے

کلدیپ گوہر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم