loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 01:30

جو میری غزلوں کی تنزیل کا معاملہ ہے

غزل

جو میری غزلوں کی تنزیل کا معاملہ ہے
وہ میرا اور مرے جبریل کا معاملہ ہے

بنا رہا ہوں میں کاغذ پہ لفظ لفظ کھنڈر
دل تباہ کی تمثیل کا معاملہ ہے

میں کیا بتاؤں مرے اشک چھپ رہے ہیں کہاں
یہ میری آنکھ کی زنبیل کا معاملہ ہے

چراغ طور ترا تذکرہ عبث ہے یہاں
یہاں تو غار کی قندیل کا معاملہ ہے

ادھر بھی پیشوا تعداد میں زیادہ ہیں
ادھر بھی چار اناجیل کا معاملہ ہے

ہر اک بدن کی اکائی ہے دو میں پوشیدہ
یہ کائنات کی تکمیل کا معاملہ ہے

یہ ہم جو ہو کے مکمل بھی نامکمل ہیں
خدا کے حکم کی تعمیل کا معاملہ ہے

ملا ہے آدم و حوا کو نصف نصف وجود
یہ سارے دہر کی تشکیل کا معاملہ ہے

اس آدھے پن کی ضروری ہے پوری پوری سمجھ
جو پورے پن کی تفاصیل کا معاملہ ہے

یہ خد و خال کے اعراب سر سے پاؤں تلک
بدن صحیفوں کی ترتیل کا معاملہ ہے

بسر رہا ہے غزل تیس سال سے واصفؔ
یہ مت سمجھ کہ یہ تعجیل کا معاملہ ہے

جبار واصف

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم