Jo Hum say Zindagi Her Dam Khafa Maloom Hoti Hay
غزل
جو ہم سے زندگی ہر دم خفا معلوم ہوتی ہے
ہمیں تو صاف اپنی ہی خطا معلوم ہوتی ہے
ذرا سی بد گمانی تھی اور ان کا اب یہ عالم ہے
دعا دیتے ہیں ان کو بد دعا معلوم ہوتی ہے
لگائیں گے گلے سے کب وہ کب نظریں چرائیں گے
ہمیں پہلے سے ان کی ہر ادا معلوم ہوتی ہے
سنور جاتا ہے اس سے بات کرکے یوں مرا لہجہ
مجھے خود دل نشیں اپنی صدا معلوم ہوتی ہے
اکھاڑے خیمے اتنی بار ہم خانہ بدوشوں نے
کہ اب اپنی سی ہر آب و ہوا معلوم ہوتی ہے
نسیم سید
Naseem Syed