loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 19:04

جو ہوا وہ ذہن میں تھا نہیں جو تھا ذہن میں وہ ہوا نہیں

غزل

جو ہوا وہ ذہن میں تھا نہیں جو تھا ذہن میں وہ ہوا نہیں
جو گمان میں نہ تھا مل گیا جو تھا ہاتھ میں وہ ملا نہیں

وہ جو ہم میں تم میں تھا فاصلہ یہ کمال اس کے سبب ہوا
وہ سنا گیا جو کہا نہیں جو کہا گیا وہ سنا نہیں

وہی کبر ہے مری خاک میں وہی جہل ہے مری ذات میں
جو شرار ہے وہ بجھا نہیں جو چراغ ہے وہ جلا نہیں

وہی تھی ہوا وہی تھی فضا ہمیں بس پروں کو تھا کھولنا
تجھے خوف تھا تو اڑا نہیں مجھے شوق تھا میں رکا نہیں

سم ذات ہو سم کن‌ فکاں سم غیر ہو سم دوستاں
کوئی زہر مجھ سے بچا نہیں کوئی زہر تم نے پیا نہیں

وہ تو ختم کہہ کے گزر گیا میں خیال ہجر سے مر گیا
وہ گیا تو پیچھے مڑا نہیں میں کہیں یہاں سے گیا نہیں

احتشام الحق صدیقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم