Jagi Phir Dil Main piaroo ki Mohabat
غزل
جگی پھر دل میں پیاروں کی محبت
وہی یاروں کی ، غاروں کی محبت
جلا دیتی ہے اکثر کم سنی میں
شریروں کو شراروں کی محبت
اڑا کر لے چلی مجھ کو زمیں سے
فلک کی،چاندتاروں کی محبت
جو ڈوبے تھے ملیں تو ان سے پوچھوں
وہ ساحل کی ، کناروں کی محبت
ہے ایسے دل میں تیرا عشق جیسے
لٹے دل میں بہاروں کی محبت
مجھے تو اس طرح پیارا ہے جیسے
ہو کمسن کو غباروں کی محبت
محبت ایک ہو تب بھی بلا ہے
پھر اتنے جاں نثاروں کی محبت؟
خدا ، مخلوق ،دنیا اور جنت
مجھے درکار چاروں کی محبت
نہیں ہے ریشم و اطلس کی خواہش
خدایا! صرف پیاروں کی محبت
انہیں زندہ کیا ہے عاشقی نے
یہ ہے عشقے کے ماروں کی محبت
بہت ممکن تھا ہجراں ٹل بھی جاتا
مگر اُن شب گزاروں کی محبت
سبھی پیاسوں کو لائی کربلا تک
چٹکتے کارزاروں کی محبت
فرح گوندل
Farah Gondal