جہانِ خواب
یہ رنگ و نکہت میں بہتی دنیا
یہ حسن صورت یہ جلوہ گاہیں
یہ بجلیوں سی لپک ادا کی
یہ بدلیوں سی گداز بانہیں
یہ نقش سے پھوٹتے کرشمے
یہ نکہت و نور کی پناہیں
اک آرزو کے ہزار پیکر
اک التجا لاکھ بارگاہیں
حیات کے سرفرازی چشمے
نشہ پلاتی ہوئی نگاہیں
جمال کا دل نشیں تصور
خیال کی دل پذیر راہیں
حیات مدہوش ہو گئی ہے
مری مری ہے
احسان اکبر