loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 13:19

جہاں میں ہوتا ہوں اکثر وہاں نہیں ہوتا

جہاں میں ہوتا ہوں اکثر وہاں نہیں ہوتا
کہ میرے ہونے کا تجھ کو گماں نہیں ہوتا

میں جلتا رہتا ہوں اک خامشی سے محفل میں
یہ عشق آگ ہے اس میں دھواں نہیں ہوتا

یتیمِ شہر کی آنکھیں کچھ ایسی ہوتی ہیں
وہ خاک جس کا کوئی آسماں نہیں ہوتا

لہو لہان کئے پاوں سانس بوجھل کی
مجھے خبر تھی سفر رائیگاں نہیں ہوتا

یہ رمزِ عشق ہے میں سامنے نہیں آتا
وگرنہ عشق ہمارا کہاں نہیں ہوتا

مجھے تو ملنا ہے اس پل میں اے بشر اس سے
گزر ہوا کا جہاں درمیاں نہیں ہوتا

مبشر سلیم بشر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم