loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 15:37

حاصل ہمیں بھی قربتیں تھی آپ کی کبھی

غزل

حاصل ہمیں بھی قربتیں تھی آپ کی کبھی
یعنی ہمیں بھی راس تھی یہ زندگی کبھی

ہم بھی بہ نام دوستی کھاتے رہے فریب
ہم پر بھی تھا یہ عالم دیوانگی کبھی

ہم بھی تھے کامیاب محبت میں دوستو
ہم پر بھی یعنی وہ نگہ لطف تھی کبھی

پہروں کسی کی یاد میں کھوئے رہے ہیں ہم
غم ہائے زندگی سے جو فرصت ملی کبھی

ہم اور ان سے شکوۂ زور و ستم غلط
مجبور ہو گئے ہیں سو وہ بھی کبھی کبھی

ان سے بچھڑ کے عمر بھر دیتے رہے فریب
ہم زندگی کو اور ہمیں زندگی کبھی

وہ اور مہربان مرے حال زار پر
کیا کیا کمال کرتے ہیں یہ لوگ بھی کبھی

اپنی تباہیوں کا اڑایا ہے خود مذاق
خود قہقہے لگائے ہیں ہم نے کبھی کبھی

خود سے فرار چاہنے والے مجھے بھی دیکھ
ہر سختیٔ حیات سہی اف نہ کی کبھی

مایوس اس قدر بھی نہیں زندگی سے ہم
زندہ رہے تو راس بھی آ جائے گی کبھی

آسیؔ تمام عمر رہیں آہ و زاریاں
دیکھی نہ تیرے ہونٹوں پہ ہم نے ہنسی کبھی

پنڈت ودیا رتن عاصی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم