حالِ غم سنائیں گے جب امام آئیں گے
زخمِ دل دکھائیں گےجب امام آئیں گے
جب امام آئیں گے جب امام آئیں گے
جھوٹ بولنے کو ہم مشغلہ سمجھتے ہیں
بات بات پر بے جا مصلحت برتتے ہیں
اور منافقت کو بھی مصلحت ہی کہتے ہیں
لہو و لعب کے ساماں ہم گھروں میں رکھتے ہیں
کس طرح چھپائیں گے جب امام آئیں گے
نعمتِ شریعت کو بوجھ ہی سمجھتے ہیں
لہو و لعب کو ہی ہم زندگی سمجھتے ہیں
صاحبانِ زر کو بڑا آدمی سمجھتے ہیں
تنگ دست مومن کو بس یونہی سمجھتے ہیں
کیا مقام پائیں گے جب امام آئیں گے
العجل جو کہتے ہیں آ گئے تو کیا ہو گا
کیا ہے اپنی تیاری پیش ہم کریں گے کیا
سبط جعفر اپنا تو ، کل یہی ہے سرمایہ
سوز وحمد و نعت و سلام اور منقبت نوحہ
ہم یہی سنائیں گے جب امام آئیں گے
سبطِ جعفر زیدی