loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:53

حدیث زندگی سنتے رہے ہیں

غزل

حدیث زندگی سنتے رہے ہیں
بڑی مدت سے سر دھنتے رہے ہیں

ہوئے ہیں پاش اک ضرب فنا سے
جو سپنے عمر بھر بنتے رہے ہیں

بھرا پھولوں سے تھا گلشن کا دامن
مگر ہم خار ہی چنتے رہے ہیں

رباب وقت نے چھیڑا ترانہ
جسے ہم ڈوب کر سنتے رہے ہیں

سر رہ ہر قدم بکھرے تھے کانٹے
جنہیں پلکوں سے ہم چنتے رہے ہیں

عروس شاعری تیرے لیے ہم
سخن کے پھول ہی چنتے رہے ہیں

سنا فیضؔ حزیں تیرا فسانہ
جو اہل دل تھے سر دھنتے رہے ہیں

فیض تبسم تونسوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم