loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 02:12

حسرت رہی کبھی تو وہ بے حجاب آئے

Hasrat Rahi Kabhi to wo bay hijjab aayee

غزل

حسرت رہی کبھی تو وہ بے حجاب آئے
لیکن وہ جب بھی آئے ڈالے نقاب آئے

نظریں ملی تھیں اک پل اس کا اثر تھا شاید
صندل کے رخ پہ جیسے تازہ گلاب آئے

پتھر پگھل گئے تھے گرمی نگاہ میں تھی
اب لوٹ کر کہاں سے ایسا شباب آئے

چرچہ بہت سنا تھا اس انجمن کا یارو
لیکن وہاں سے ہم تو ہو کر خراب آئے

کب تک نہ دل کی سنتے کب تک نہ وہ سنورتے
ہم تو تھے لا تعلق وہ ہی شِتاب آئے

محفل تھی شاعری کی دانش کی آ گہی کی
لیکن وہاں تو ناصح عالی جناب آئے

ہے شوق یہ پرانا پیتے مگر ہیں چھپ کر
واعظ کے واسطے بھی وہ تلخ آب آئے

سب کو حلال ہے یہ مستی نہ ہو جو اس میں
زاہد و صوفی ملا لے کر شراب آئے

حشام کیا بتائیں ہر لمحہ کیسے کزرا
وہ ہم کو یاد آئے اور بے حساب آئے

حشام سید

Hasham syed

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم