loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:10

حق کہا دار پہ جس نے وہ بشر کیسا تھا

غزل

حق کہا دار پہ جس نے وہ بشر کیسا تھا
سچ بتاؤ مجھے وہ اہل نظر کیسا تھا

شہر آشوب لکھا جس کے لئے لوگوں نے
کیسے باشندے تھے اس کے وہ نگر کیسا تھا

جل گیا راکھ ہوا یوں تو نشیمن اجڑا
دیکھنے والو کہو رقص شرر کیسا تھا

شاخ پر جتنے پرندے تھے سبھی چیخ پڑے
ٹوٹنے والا نجانے وہ شجر کیسا تھا

داستان غم و آلام مری جھوٹ سہی
تیرے چہرے پہ وہ تادیر اثر کیسا تھا

جب نظر اس پہ پڑی اور مرا دل دھڑکا
کون تھا اس میں خدا جانے وہ گھر کیسا تھا

کیا کوئی حادثۂ موت ہوا تھا واقع
اک ہجوم آج سر راہ گزر کیسا تھا

تم نے دیکھا تھا جمالیؔ کو سناؤ لوگو
ہاں وہ شاعر نہ سہی اہل نظر کیسا تھا

بدر جمالی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم