loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 02:07

حوصلہ کوئی شب وصل نکلنے نہ دیا

غزل

حوصلہ کوئی شب وصل نکلنے نہ دیا
درد دل نے مجھے اک دم بھی سنبھلنے نہ دیا

آسمانوں کو دلا ضبط نے جلنے نہ دیا
آتشیں نالہ مرے منہ سے نکلنے نہ دیا

ہم نے دل سوز تپ ہجر سے جلنے نہ دیا
ساتھ آہوں کے دھواں منہ سے نکلنے نہ دیا

باغیوں نے یہ کیا ظلم مثال شمشاد
نخل امید مرا پھولنے پھلنے نہ دیا

ذکر گیسوئے پریشاں سے پریشاں رکھا
دل کو میں نے شب فرقت میں سنبھلنے نہ دیا

خنجر ناز سے منظور جو تھا قتل مجھے
نیمچہ میان سے قاتل کی نکلنے نہ دیا

اے مسیحا تپ فرقت بھی بلا ہے کوئی
تیرے بیمار محبت کو سنبھلنے نہ دیا

خوف تاراجیٔ گلشن کا اسے تھا جو خیال
نالہ بلبل نے کبھی منہ سے نکلنے نہ دیا

لاکھ پھڑکا ہی کیا میں نے مگر اے صیاد
مرغ دل کو قفس تن سے نکلنے نہ دیا

بازیٔ عشق بھلا ہم سے وہ کیا لے جاتا
فاخرؔ اس شوخ کا چکمہ کوئی چلنے نہ دیا

فاخر لکھنوئی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم