غزل
حکم دست گاہ تک اور بس
کام تنخواہ تک اور بس
دو قدم کا سفر آسماں
جاہ سے کاہ تک اور بس
منتظر منتشر دھڑکنیں
راہ سے راہ تک اور بس
شہد کے دودھ کے زمزمے
شاہ سے شاہ تک اور بس
اے سیہ فامیے حد میں رہ
سانس کی راہ تک اور بس
طائرٍ قلب کی جست گاہ
شستہ سے ٹھاہ تک اور بس
زندگی بوسئہٍ فاحشہ
واہ سے آہ تک اور بس
پانیوں پہ سجی، تشنگی
کربلا گاہ تک، اور بس
حسن کے عشق کے طنطنے
وصل کی تھاہ تک اور بس
زاہد حسین جوہری