Hayaat thi ko Aab per Hubab kuch khabar nahi
غزل
حیات تھی کہ آب پر حُباب ، کچھ خبر نہیں
کہ جاگتے میں دیکھا کوئی خواب، کچھ خبر نہیں
خلوص تھا عبادتوں میں یا چُھپی منافقت
ملیں عذاب یا ملیں ثواب ، کچھ خبر نہیں
سوادِ شہرِ عشق میں بنا لیا ہے گھر ، مگر
سکونِ جاں ملے ، کہ اضطراب ، کچھ خبر نہیں
خدا سے رکھا ربط ، اور نہ بندگاں سے واسطہ
ملے بہشت ، یا ملے عذاب ، کچھ خبر نہیں
دعا تو بھیج دی گئی فلک کی سمت، دیکھیے
اب آئے گا وہاں سے کیا جواب ، کچھ خبر نہیں
یقیں، گماں کے درمیاں ہے راہ عشق، سوچ لو
یہ رہ گزار کب بنے سراب ، کچھ خبر نہیں
سِوا ہیں ممکنات اِس میں، حدِ ممکنات سے
یہ زندگی ہے زندگی جناب ، کچھ خبر نہیں
کسی کے در پہ دستکوں کا سلسلہ تو ہے ، مگر
محبتوں کا کب کُھلے گا باب ، کچھ خبر نہیں
( نسرین سید )
Nasreen Syed