Hayyat waqf Gham e Roozgaar kyu karty
غزل
حیات وقف غم روزگار کیوں کرتے
میں سوچتا ہوں کہ وہ مجھ سے پیار کیوں کرتے
نہ میری راہ میں تارے نہ میرے پاس چراغ
وہ میرے ساتھ سفر اختیار کیوں کرتے
نگاہ صرف بلاوا نہیں کچھ اور بھی ہے
یہ جانتے تو ترا اعتبار کیوں کرتے
غم حیات میں ہوتا اگر نہ ہاتھ ترا
تو ہم خرد میں جنوں کو شمار کیوں کرتے
کوئی تو بات ہے ورنہ جفاؤں کے مارے
تجھے بھلا کے ترا انتظار کیوں کرتے
نظرؔ چمن میں اگر واقعی بہار آتی
تو پھول خواہش ابر بہار کیوں کرتے
ظہور نظر
Zahoor Nazar