loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:37

حیرتوں کے سلسلے سوز نہاں تک آ گئے

حیرتوں کے سلسلے سوز نہاں تک آ گئے
ہم نظر تک چاہتے تھے تم تو جاں تک آ گئے

نا مرادی اپنی قسمت گمرہی اپنا نصیب
کارواں کی خیر ہو ہم کارواں تک آ گئے

ان کی پلکوں پر ستارے اپنے ہونٹوں پہ ہنسی
قصۂ غم کہتے کہتے ہم کہاں تک آ گئے

زلف میں خوشبو نہ تھی یا رنگ عارض میں نہ تھا
آپ کس کی آرزو میں گلستاں تک آ گئے

رفتہ رفتہ رنگ لایا جذبۂ خاموش عشق
وہ تغافل کرتے کرتے امتحاں تک آ گئے

خود تمہیں چاک گریباں کا شعور آ جائے گا
تم وہاں تک آ تو جاؤ ہم جہاں تک آ گئے

آج قابلؔ مے کدے میں انقلاب آنے کو ہے
اہل دل اندیشۂ سود و زیاں تک آ گئے

قابل اجمیری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم