loader image

MOJ E SUKHAN

19/04/2025 18:25

خالد میر دل کا شاعر تحریر نسیم شیخ

خالد میر دل کا شاعر
شاعری دل کی ترجمانی ہے یا روح کی آواز……یہ فیصلہ تخلیق کار کے تخلیق کردہ عکس کو دیکھنے کے بعد وقت کرتا ہے…… کیونکہ میرا ماننا ہے کہ شاعری ایک حقیقت ہے اور یہ مصوری کی ہی ایک شاخ ہے کیونکہ ایک شاعر اپنی سوچوں کو قرطاس پر عکس کرتا ہے اور اِس عکس کی ترجمانی اْس کے لفظ کرتے ہیں ……وہ لفظ شاعر کو دنیا میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کر دیتے ہیں ……اللہ کریم نے انسان کو جہاں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے وہیں دو اضافی قوتیں بھی انسان کی جھولی میں ڈال کر اپنی رحمانیت کا پختہ ثبوت دیا ہے……سوال یہ اْٹھتا ہے کہ یہ دو اضافی قوتیں کون سی ہیں ……تو میں اتنا کہوں گا کہ ایک دل کی قوت اور دوسری دماغ کی قوت ہے…… یہ دونوں قوتیں انسانی زندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ……ان قوتوں کی آپس میں جنگ ہی انسان کی زندگی کی تصویر بناتی ہے……اور یہ جنگ یقینا جسم پر حکمرانی کی جنگ ہے……اگر جسم کا حکمران دماغ ہو جاتا ہے تو انسان دماغ کے زیر اثر چالاکیاں چالبازیاں فنکاریاں کرتا دکھائی دے گا……اِس کے برخلاف اگر انسانی جسم پر اْس کے دل کی حکمرانی ہو تو وہ انسان تخلیق تعمیر تحقیق اورنت نئی ایجادات کرتا دکھائی دے گا دل کے کھلے پھول کی خوشبو اْس کے کردار قول اور تخلیق سے واضح طور پر محسوس ہوگی……میں نے خالد میر کے ساتھ بے تحاشہ مشاعرے پڑھے ہیں خالد میر کو بارہا سنا ہے خالد میر کے ساتھ وقت گزارا ہے اور آج خالد میر کے اولین شعری مجموعے کامسودہ  زیرِ نظر ہے……اور مجھے حیرت نہیں بلکہ خوشی ہے کہ میں نے خالد میر کو دل کا شاعر محسوس کیا……خالد میر کے جسم پر اْس کے دل کی حکمرانی
 ہے……یہی وجہ ہے کہ خالد میر کی سوچیں قرطاس پر الفاظ کا پیرہن لے کر مہک رہی ہیں ……خالد میر بے تحاشہ شاعر ہے خالد میر کی نظمیں ہر دور کی ترمانی کرتی دکھائی دیتی ہیں ……عروضی اعتبار سے خالد میر نے نظم کا حلیہ بگاڑا نہیں بلکہ نظم کو زندگی دی ہے……اِس کے ساتھ ساتھ خالد میر کی غزلوں کا جائزہ لیا جائے تو آپ ان غزلوں میں روایت کے دائرے میں جدت کو رقص کرتے صاف محسوس کریں گے……خالد میر نے سہل ممتنع میں شاندار غزلیں کہی ہیں ……میری بات کی دلیل خالد میر کی کتاب ہے……اِس کتاب کامطالعہ کیجئے اور بے شمار غزلیں پڑھ لیجئے ……میں یہاں شعر کوٹ نہیں کر رہا……وجہ یہ ہے کہ میں مضمون میں وہ کچھ لکھنا چاہتا ہوں جو میں نے خالد میر کی شاعری اور شخصیت میں محسوس کیا……خالد میر بلاشبہ ایک ہمدرد دل رکھنے والا کثیر المطالعہ شخصیت ہے ……خالد میر کے ہاں مضامین آفرینی کے ساتھ ساتھ توانا اسلوب کی قلت ہرگز نہیں کہی جا سکتی……خالد میر کی شاعری میں ایک اعلان بھی ہے جو بتا رہا ہے کہ خالد میر جو سفر کر رہا ہے وہ آگے کا سفر نہیں ہے بلکہ اْس کا سفر ماضی کی جانب ہے اور یہ بات آپ بھی محسوس کر سکتے ہیں ……میں نے یہی محسوس کیا……اور درست محسوس کیا ہے……خالد میر جانتا ہے کہ آگے تو ایک خلا ہے……دراصل شاعری کے میدان میں میر غالب داغ جگر فانی اقبال مصحفی ذوق آتش حسرت وغیرہ جو کام کر گئے وہ ایسا ہے جسے سر کرنا آسان نہیں ……خالد میر ماضی کی طرف محو سفر ہے کیونکہ اْس نے منزل کا تعین کر لیا ہے……میرے نزدیک یہی بات معنیٰ رکھتی ہے……خالد میر نے اپنی منزل کا تعین درست کیا ہے اور یہ وقت ثابت کرے گا کہ خالد میر نے کتنا سفر طے کیا……خالد میر کے بارے میں ادبی منظر نامے میں موجود نقاد کہتے ہیں کہ
 خالد میر نظم کا شاعر ہے……جبکہ میرا ماننا ہے کہ خالد میر سرپا شاعر ہے……نظم ہو یا غزل خالد میر اپنی سوچوں کو عکس کرنے کا فن جانتا ہے……اور خوب جانتا ہے……زبان و بیان کا بہترین استعمال مصرعوں کی بندش مضامین کی تازگی اور لہجے کی شائستگی خالد میر کی شاعری میں خوشبو بن کر مہک رہی ہے……خالد میر کی یہ کتاب ابتدا نہیں ہے بلکہ یہ خالد میر کا اپنا عکس ہے جو اپنا مکمل وجود رکھتا ہے……میں یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ خالد میر بحیثیت شاعر اپنے سامع کے دل میں زندہ رہنے والا شاعر ہے……مجھے خوشی ہے کہ میں خالد میر کا ہم عصر ہوں اور خالد میر کی دوستی کا دعوے دار بھی……میری دعائیں خالد میر کے اِس سفر کی کامیابی کے لیے ہمیشہ میرے ہونٹوں سے ہجرت کرتی رہیں گی……جبکہ خالد میر عرقِ اشعار سے تشنہ سماعتوں کو سیراب کرتا رہے گا……
      دعاگو
   نسیم شیخ کراچی
Facebook
Twitter
WhatsApp

ادب سے متعلق نئے مضامین