خاموشی کا جنگل تھا تنہائی تھی
میں نے اپنی بستی دور بسائی تھی
کانوں نے آواز کے بالے پہنے تھے
سنّاٹوں نے ایسی دھوم مچائی تھی
برف رتوں میں بے حس ہو کر مر جاتا
خود کو آگ لگا کر جان بچائی تھی
اپنی دنیا آپ بنائی ہے میں نے
تیرے آگے دنیا بنی بنائی تھی
تم کیا سمجھے خود کو بیچ رہا ہوں میں
یہ تو ویسے ہی قیمت لگوائی تھی
رانا سعید دوشی