loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 15:22

خاموش ہوئے ہم تو لہو بول پڑا ہے

Khamoosh Hoyee Ham tu lahoo bool Para

غزل

خاموش ہوئے ہم تو لہو بول پڑا ہے
سب بولنے والوں کا گرو بول پڑا ہے

میں سوچ رہا تھا کہ عدو ٹوٹ نہ جائے
میں دیکھ رہا ہوں کہ عدو بول پڑا ہے

زنجیر کی آواز تو دم توڑ گئی تھی
دامانِ عدالت کا رفو بول پڑا ہے

ہم کو تو کبھی خیر یہ دعویٰ ہی نہیں تھا
جس جس کو بھی تھی ضبط کی خو بول پڑا ہے

رندوں سے چھناکے کا سبب پوچھ تو ساقی
دل ٹوٹ گیا ہے کہ سبو بول پڑا ہے

راحیلؔ تری بات پہ حیرت نہیں ہم کو
اس بات پہ حیرت ہے کہ تو بول پڑا ہے

راحیل فاروق

Raheel Farooq

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم