loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 10:34

خاک اوڑھے ہوئے اِک خواب کی تعبیر کا دُکھ

خاک اوڑھے ہوئے اِک خواب کی تعبیر کا دُکھ
اُس کو کھا جائے گا اِک دِن میری تشہیر کا دُکھ

تُم نے زنداں میں فقط میری اسیری دیکھی
اب دِلا دیکھ ذرا پاوں کی زنجیر کا دُکھ

جِس نے کاٹا ہے جوانی میں بُڑھاپے کا سفر
آبتاتی ہوں تُجھے ہائے میرے وِیر کا دُکھ

وقتِ رُخصت وہ جو پلکوں میں چھُپایا تم نے
دِل میں اب تک بھی جواں ہے اُسی اک نِیر کا دُکھ

عشق میں خاک جو چھانو گے سمجھ جاو گے
بوڑھے برگد کے تلے بیٹھے ہوئے پِیر کا دُکھ

ہاں وہی جھنگ جہاں وٙنگ کے چرچے ہیں بُہت
پر میرے دل میں نہاں رہتا ہے اِک ہِیر کادُکھ

ورنہ شعروں میں تِرے موت سی وحشت ہوگی
ہائے تُجھ کو نہ لگے مِیر تقی مِیر کا دُکھ

وہ جو پل پل رہا مصرُوف کہ میں گِر جاوں
کیسے سہہ پائے گا زریں میری تعمیر کا دُکھ

زریں منور۔۔۔

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم