خدایا ، کس لیے دنیا بنی ہے
ترے دوزخ میں شاید کچھ کمی ہے
زمانہ اس پہ دیکھو ہنس رہا ہے
وہ جس نے دوستی میں جان دی ہے
ہیں کتنی منزلیں اس زندگی میں؟
ہر اک منزل ہماری عارضی ہے
تری مرضی سے گر ہِلتا ہے پتّہ
سزا کس جرم کی پھر ہم کو دی ہے
ترے طوفان ہیں کشتی ہماری
ڈُبا اس کو جہاں یہ ڈوبتی ہے
جہاں میں رازؔ سچی بات آخر
بھلا کس نے ، کسی سے ، کب کہی ہے
رازداں راز