loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:18

خرد اے بے خبر کچھ بھی نہیں ہے

خرد اے بے خبر کچھ بھی نہیں ہے
نہ ہو سودا تو سر کچھ بھی نہیں ہے

چمک ساری درون شاخ گل ہے
نہال و شاخ پر کچھ بھی نہیں ہے

خلا میں بال و پر مائل بہ پرواز
زمیں پر گھر شجر کچھ بھی نہیں ہے

حقیقت بھی ہے پابند تغیر
جہاں میں معتبر کچھ بھی نہیں ہے

سہم جاتا ہوں لطف دوستاں سے
کہ دشمن ہو تو ڈر کچھ بھی نہیں ہے

یہ سارا فاصلہ دل کا ہے ورنہ
میان دشت و در کچھ بھی نہیں ہے

سید امین اشرف

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم