loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:15

خزانے بھی ملیں اس کے عوض تو ہم نہ بیچیں گے

غزل

خزانے بھی ملیں اس کے عوض تو ہم نہ بیچیں گے
ہمارا غم ہے مظلوموں کا غم یہ غم نہ بیچیں گے

کہستانوں سے پتھر کاٹ کر لائیں گے ہم لیکن
کسی ظالم کے ہاتھوں زخم کا مرہم نہ بیچیں گے

بلا سے دھول پھانکیں یا پرانے چیتھڑے پہنیں
مگر یارو متاع علم و دانش ہم نہ بیچیں گے

کسی دربار میں جا کر ادب اور فن کی صورت میں
تمہاری عنبریں زلفوں کے پیچ و خم نہ بیچیں گے

ہمارا انقلاب آئے گا جب تو کام آئے گا
ابھی اپنی تمنا کا اجالا ہم نہ بیچیں گے

گلستاں بیچ کر کھانا ہوس کاروں کا شیوہ ہے
چمن والو پپیہوں کا ترنم ہم نہ بیچیں گے

بھری محفل میں دوراںؔ آج ہم پھر عہد کرتے ہیں
جو ہے انسانیت کی آس وہ پرچم نہ بیچیں گے

اویس احمد دوراں

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم