Khushk daman pa barsnayNahi deti mujh ko
خشک دامن پہ برسنے نہیں دیتی مجھ کو
میری غیرت کبھی رونے نہیں دیتی مجھ کو
ایک خواہش ہے جو مدت سے گلا گھونٹے ہے
اک تمنا ہے جو مرنے نہیں دیتی مجھ کو
زندگی روز نیا درد سناتی ہے مگر
اپنے آنسو کبھی چھونے نہیں دیتی مجھ کو
دل تو احباب سے ملنے کو بہت چاہتا ہے
مفلسی گھر سے نکلنے نہیں دیتی مجھ کو
کچھ تو کانوں کو ستاتا ہے یہ تنہائی کا شور
کچھ مری خامشی سونے نہیں دیتی مجھ کو
فکر غربت کی مرے پیچھے پڑی ہو جیسے
چین سے لقمہ نگلنے نہیں دیتی مجھ کو
لے تو آتی ہے ضرورت مجھے بازاروں تک
اک انا ہے کہ جو بکنے نہیں دیتی مجھ کو
اتنا احسان تو کرتی ہے رضاؔ مجھ پہ حیات
ٹوٹ جاؤں تو بکھرنے نہیں دیتی مجھ کو
رضا مورانوی Raza Mouranvi