خلاوں کا سفر کرنا ہے مجھ کو
پرندوں کی طرح اڑنا ہے مجھ کو
سند دینے کو اپنے حوصلے کی
بلندی کو بھی سر کرنا یے مجھ کو
بہت عرصے سے زنجیر۔قفس ہوں
یہ پنجرہ توڑ کر اڑنا ہے مجھ کو
مرے جوڑے میں اس کا پھول مہکے
شجر کو خوں سے تر کرنا ہے مجھ کو
خطائیں جو ہوئیں ہیں تم سے سرزد
انہیں صرف۔نظر کرنا ہے مجھ کو
کوئی لغزش نہ سرزد ہو کہیں پر
اسی لمحے سے بس ڈرنا ہے مجھ کو
محبت کا تری کشکول رضیہ
بہت خالی ہے یہ بھرنا ہے مجھ کو
رضیہ سبحان